حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نمائندۂ جامعۃالمصطفیٰؐ ہند حجتالاسلام و المسلمین سید کمال حسینی نے ہندوستان کے بعض حوزاتِ علمیہ کے طلبہ سے آن لائن درسِ اخلاق میں خطاب کرتے ہوئے قرآن کی روشنی میں استغفار اور توبہ کے مفاہیم اور ان کے عملی اثرات پر گفتگو کی۔
حجتالاسلام والمسلمین سید کمال حسینی نے سورۂ ہود کی مختلف آیات کا حوالہ دیتے ہوئے استغفار اور توبہ کے باہمی تعلق پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے آیت «وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ» کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن میں استغفار اور توبہ کا ذکر باہم مربوط انداز میں آیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مفسرین کے درمیان اس موضوع پر دو نظریات پائے جاتے ہیں۔ بعض کے نزدیک استغفار اور توبہ ایک ہی مفہوم رکھتے ہیں، جبکہ دیگر مفسرین ان دونوں کے درمیان واضح فرق کے قائل ہیں۔ اس سلسلے میں شیعہ مفسرین کے نقطۂ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ استغفار گناہ کے راستے کو چھوڑنے کا نام ہے، جبکہ توبہ شعوری طور پر اللہ کی طرف رجوع اور روحانی ترقی کی جانب قدم بڑھانے کو کہتے ہیں۔

انہوں نے نماز میں دو سجدوں کے درمیان پڑھی جانے والی دعا «اَستَغفِرُاللّٰہَ رَبِّی وَاَتُوبُ اِلَیہ» کو اسی مفہوم کی عملی مثال قرار دیا۔ انہوں نے تعمیر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ استغفار پرانی اور خراب عمارت کو گرانے کے مترادف ہے اور توبہ نئی عمارت کی تعمیر کی مانند ہے، جس کے ذریعے انسان اپنی روحانی زندگی کی اصلاح کرتا ہے۔
انہوں نے لباس کی مثال کے ذریعے بتایا کہ انسان یا تو گناہ کا لباس پہنتا ہے یا تقویٰ کا۔ قرآن کے ارشاد «وَلِبَاسُ التَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌ» کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ استغفار گناہ کے لباس کو اتارنے اور توبہ تقویٰ کا لباس پہننے کا نام ہے۔
درس کے دوران اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ استغفار نیابت کے ساتھ ممکن ہے، مگر توبہ ہر انسان کو خود کرنی ہوتی ہے۔ انہوں نے مؤمن کے اخلاقی رویّے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوسروں کے ساتھ درگزر، نرمی اور خیرخواہی مؤمن کی پہچان ہے۔ امام جعفر صادقؑ کی روایت نقل کرتے ہوئے بتایا کہ سب سے جامع دعا استغفار ہے اور قرآن میں اس کا کثرت سے ذکر آیا ہے۔
انہوں نے استغفار کو شیطان سے بیزاری اور توبہ کو رحمان سے وابستگی کا اعلان قرار دیا، اور استغفار کی مختلف اقسام کی وضاحت کی۔ اختتام پر حضرت مالک اشترؒ کے حلم و بردباری کا واقعہ بیان کیا گیا، جس سے عفو و درگزر اور خلوص کے ساتھ استغفار کی عملی مثال سامنے آتی ہے۔
آخر میں توبہ کی قبولیت سے متعلق ایک حکایت کے ذریعے اس حقیقت کو واضح کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ سچی توبہ کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے اور ان پر اپنی خاص رحمت نازل کرتا ہے۔













آپ کا تبصرہ